۲۷ آبان ۱۴۰۳ |۱۵ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 17, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری

حوزہ/ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے دیور پریہاس پورہ کشمیر میں مجلس عزاء کا انعقاد ہوا جس سے مولانا مسرور عباس انصاری نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آغاز ایام فاطمیہ(س) کے موقع پر جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کے زیر اہتمام مجالسِ عزاء کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

دختر رسول(ص) شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہراء (س) کی شہادت کے ایام، ایام فاطمیہ کی مناسبت سے آج عزاداری کی سب سے بڑی مجلس دیور پریہاس پورہ پٹن میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف علاقوں سے عقیدتمندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرکے صدیقہ کبریٰ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو خراج عقیدت پیش کیا۔

مرکزی مجلس عزاء میں تلاوت قرآن کے بعد روایتی انداز میں مرثیہ خوانی، نوحہ سرائی اور سینہ زنی کی گئی۔

اس موقع پر عزاداروں کے جم غفیر سے اتحاد المسلمین کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے خطاب کیا۔

مولانا نے کہا کہ خاتون جنت سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اپنے والد محترم حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام صفات کی ہوبہو تصویر ہیں، آپ نے اپنے والد کے علم و حلم، اخلاق اور ایمان سے لے کر ہر چیز کو دوسروں تک پہنچایا، تاکہ اسلام کی حقانیت زندہ اور جاوید رہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حیات طیبہ تمام ادوار میں پوری بشریت بالخصوص خواتین عالم کے لئے سرمشق زندگی ہے، بشرطیکہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی زندگی کا علمی، ازدواجی، سماجی اور سیاسی پہلوؤں سے بغور جائزہ لیا جائے۔

مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ ثقافتی یلغار نے ہماری پاک و صاف معاشرتی قدروں کا حلیہ ہی بگاڑ دیا ہے اور اس یلغار نے ہماری نوجوان اور جوان نسل کو ذہنی و فکری جمود کا شکار بنایا ہے۔ بدتہذیبی، بد اخلاقی، بدقماشی، فحاشی اور منشیات جیسی برائیوں کے باعث ہمارا معاشرہ داغدار ہوگیا ہے افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری نوجوان لڑکیاں اب ان برائیوں میں برابر کے حصہ دار ہیں۔

مولانا نے ثقافتی یلغار میں فاطمی کلچر کے فروغ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ثقافتی یلغار سے معاشرے کو آزاد کرانا ہے تو درگاہوں، امامبارگاہوں، مساجدوں اور منبر و محراب سے فاطمی کلچر کی گونج اٹھنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سیرت سیدہ میں ہی امت کے تمام مسائل کا حل مضمر ہے، لہٰذا تمام امت بالخصوص خواتین کو من و عن سیرت سیدہ(س) پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .